تندرست شہری – صحت مند معاشرہ
علاج – ایک بنیادی حق
صحت مند زندگی سے ہی صحت مند معاشرے کا قیام عمل میں آتا ہے۔ اپنی صحت کا خیال رکھنا جہاں ایک شہری کی ذاتی ذمہ داری ہے وہیں حکومت کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر فرد تک صحت کی معیاری ، بنیادی اور آسان سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ یہ مجموعی طور پر صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے بہت ضروری ہے۔ بڑھتی ہوئی غربت میں معالجے کی بلاتخصیص مفت فراہمی ایک اہم اور بڑا چیلنج ہے۔ اسی لیے ترقی پذیر ممالک میں صحت کی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے جس کے نتیجے میں انسانوں کی اموات میں عمر کے حساب سے ایک تناسب سامنے آیا ہے جیسا کہ پاکستان میں 66.38 سال تک انسان کے زندہ رہنے کا تناسب ہے اسی طرح افغاستان میں 60.72 سال، بنگلہ دیش میں 72 سال، انڈیا میں 68.35 سال اور افریکی ممالک میں اوسطا 62.75 جبکہ آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ملک میں 82.45 سال ہے۔
بد قسمتی سے غریب ممالک میں صحت کا حال بہت افسوس ناک صورت حال اختیار کر چکا ہے جہاں ناقص انتظام کے باعث حکومتی ادارے اپنی ذمہ داری صحیح انداز میں ادا نہیں کر پا رہے ۔ایک اہم وجہ سٹاف کا کم اور غیر تربیت یافتہ ہونا بھی ہے۔ ایسی صورتحال میں ایک غریب آدمی اپنی صحت کو بچانے کے لیے بعض اوقات اپنی ساری جمع پونجی لگا بیٹھتا ہے اور امیر آدمی دولت کی بنیاد پر بہترین سہولیات حاصل کر لیتا ہے۔ اسی لیے غربت اور خراب صحت کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ غربت ہمیشہ نئی بیماریوں کو جنم دیتی ہے اور اس کے تدارک کے لیے غربت ہی رکاوٹ ہے۔ جس کے باعث ہر سال اموات میں ہوش ربا اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

کریسنٹ ریلیف: شعبہ صحت
فری ڈسپنسری: کچی آبادیوں اور دیہاتوں میں اس وقت ڈسپنسریوں اور کلینکس کی شدید ضرورت ہے. اگر الله نے کسی کو استطاعت دی ہے تو مرحوم والدین کے صدقہ جاریہ کے لئے فری ڈسپنسری کا قیام ایک بہترین انتخاب ہوگا. اگر آپ بلڈنگ بنواتے ہیں تو کریسنٹ ریلیف یہاں تجربہ کار ڈاکٹرز کی نگرانی میں علاج معالجے کی فری خدمات مہیا کرے گی. ہفتے میں چند مرتبہ اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کے وزٹ کا اہتمام بھی ہوتا ہے. ایسی ڈسپنسریوں سے سینکڑوں لوگ روزانہ فائدہ اٹھاتے ہیں. اوسطا ایک مریض کے چیک اپ اور مفت دوا پر تقریبا ١٠٠ روپے خرچ آتا ہے۔ یہ صدقہ جاریہ بھی ہے اور ملک و قوم کی بہترین خدمت بھی.
مدر اینڈ چائلڈ کیئر سنٹر
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں سی سیکشن کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے. پرائیویٹ ہسپتالوں میں یہ معاملہ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ گھر والوں کے اصرار کے باوجود زیادہ نفع کے لالچ میں خواتین کا سی سیکشن کر دیا جاتا ہے. ایک مرتبہ کا سی سیکشن آیندہ حمل ٹھہرنے میں دشواریوں کا سبب بنتا ہے.علاوہ ازیں قبل از وقت پیدائش اور اسقاط حمل کے چانس بھی بڑھ جاتے ہیں. جبکہ سی سیکشن کے ذریعے پیدا ہونیوالے بچوں میں سانس سے متعلقہ بیماریوں کے چانسز بھی زیادہ ہوتے ہیں.
مفت دوائی: پاکستان کےگورنمنٹ ہسپتالوں میں اب بھی فری چیک اپ کیا جاتا ہے لیکن دوائی کی خرید بہت سےمریضوں کے لیے مشکل ہو جاتی ہے۔ دوائی روز بروز مہنگی ہورہی ہے اور کم وسیلہ فرد کی دسترس سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔ آپ کےعطیہ کیے گئے 100 روپے سے ایک مریض کا چیک اپ اور اسے مفت دوا کی فراہمی ممکن ہے۔
ویل چیئر: کسی حادثے یا پیدائشی معذوری کے باعث اگر کوئی شخص ٹانگوں سے محروم ہے اوراپنی آمد و رفت یا گھرکا خرچ چلانے کے لیے اسے ویل چیئر کی ضرورت ہے تو آپ اسے صرف ٩٠٠٠ روپے کے عطیہ سے معیاری ویل چیئرکا تحفہ دے کر اسے اپنے پاؤں پر کھڑا کر سکتے ہیں۔ آپکا یہ تحفہ کسی کی زندگی کی رونقیں بحال کر سکتا ہے۔ آج ہی کسی کی زندگی تبدیل کیجئے۔
آپ کے والدین کے نام پر خیراتی ادارہ
صحت سے متعلق ہمارے پراجیکٹس میں ہمارے ساتھ تعاون کرنے پر آپ ہماری کریسنٹ ریلیف ٖفیملی کا حصہ بن سکتے ہیں اور ہم اس پراجیکٹ کو آپ کے نا م سے منسوب کریں گے اور مزید یہ کہ آپ کو اس سے متعلق ہر سرگرمی سے با قاعدہ آگاہ بھی رکھیں گے۔